Orhan

Add To collaction

پچھتاوائے انتقام

پچھتاوائے انتقام از نشال عزیز قسط نمبر8

"آپ پریشان لگ رہے ہیں؟" رات کو علوی مینشن کے ہال نما لاؤنج کے صوفے پر بیٹھے طاہر علوی کو پیشانی مسلتا دیکھ یمنا نے پوچھا "ہممم۔۔۔نہیں" انہوں نے مختصراً کہا "مجھ سے چھپائیں گے؟" اب یمنا انکے سامنے والے صوفے پر بیٹھتے ہوئے پوچھی تھی "کاروبار میں بہت گھاٹا ہوگیا ہے،جب سے وہ ڈرگس پکڑائیں ہیں۔۔۔۔وہاں تک تو بات ٹھیک ہے پر اب جو لڑکیاں اسمگل کرنی تھیں وہ کام بھی لڑکیاں کم ہونے کی وجہ سے دو مہینے اور ڈِلے ہوگیا۔۔۔۔" چند پل کی خاموشی کے بعد طاہر علوی نے بولنا شروع کیا "آپ کیا چاہتے ہیں؟" یمنا مکمل توجہ سے انکی بات سن کر آخر میں پوچھی "ایک ذہین اور وفادار آدمی۔۔۔" انکے جملے پر یمنا نے کچھ دیر انہیں دیکھا پھر اٹھی "میں ڈھونڈ دوں گی جلد۔۔۔" "میں ڈھونڈ چکا ہوں۔۔۔" وہ یہ کہتے ہوئے جانے لگی تھی مگر طاہر علوی کے کہنے پر اسکے قدم رکے تھے،وہ پلٹ کر انہیں دیکھنے لگی "کون؟" "ادیان۔۔۔" اس نام پر یمنا نے حیرت سے طاہر علوی کی طرف دیکھا "وہ کریں گے آپ کے ساتھ کام؟" اس نے حیرانی سے پوچھا "یہی تو اصل مسئلہ ہے۔۔۔۔میری نظر میں اس سے زیادہ ذہین آدمی اب تک نہیں گزرا پر وہ ذہین ہونے کے ساتھ خوددار بھی ہے۔۔۔۔وہ جب میرے گھر میں رہنے سے انکار کرگیا تو میرے ساتھ کام کرنا تو دور کی بات ہے۔۔۔" مسلسل دیوار پر نسب ایل ای ڈی کی بند سکرین کو دیکھتے ہوئے وہ بول رہے تھے، "اگر آپ کہیں تو ایک مرتبہ میں ٹرائے کروں۔۔۔شاید وہ مان جائیں۔۔۔" کچھ سوچتے ہوئے یمنا نے کہا تو طاہر علوی نے ایک نظر اسے دیکھا "مجھے بھروسہ ہے تم پر لڑکی۔۔۔" وہ ہلکی مسکراہٹ لیے بولے جس پر یمنا اثبات میں سر ہلاتی ہوئی وہاں سے چلی گئی۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔🖤🖤🖤🖤۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔🖤🖤🖤🖤۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ادیان اسے فلیٹ پر چھوڑ کر خاموشی سے چلاگیا تھا،راستے میں اس نے نتاشہ سے کوئی بات نہیں کی،اور اب اپنے روم میں بیڈ پر بیٹھی وہ لاتعداد سوچوں میں گم تھی،کون تھا وہ کالی آنکھوں والا اور کیوں اسے یوں ڈراتا تھا،اسے ڈر تھا کہ ادیان کہیں اس سے بدگمان نہ ہوگیا ہو،کیوں کہ تمام راستہ اسکے تاثرات بلکل سنجیدہ تھے،کچھ دیر بعد فلیٹ کا گیٹ کھلنے کی آواز آئی تو نتاشہ اٹھ کر جلدی سے لاؤنج میں گئی،ادیان باہر سے کھانا لے کر آیا تھا۔ لائیں دیں۔۔۔میں نکال دوں۔۔ اسے شاپر لے کر کچن میں جاتا دیکھ نتاشہ نے کہا ساتھ ہی اس سے شاپرز لیں،ادیان چینج کرنے کے غرض چپ چاپ روم میں چلا گیا۔ کھانا بھی خاموشی سے کھایا گیا،نتاشہ نے اس سے بات کرنے کی کوشش کی جس پر ادیان نے آگے سے کوئی جواب نہیں دیا۔ ادیان۔۔ بیڈ پر جب وہ سونے کے لیے لیٹا تب نتاشہ نے اسے پکارا۔ نتاشہ پلیز۔۔۔ابھی میرا موڈ نہیں ہے بات کرنے کا۔۔۔ وہ سنجیدگی سے بول کر دوسری کروٹ ہوتے ہوئے کمفرٹر اوڑھ گیا،نتاشہ کی آنکھیں خودبخود بھیگی تھیں اسکی پہلی مرتبہ برتی گئی بےرخی پر۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔🖤🖤🖤🖤۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔🖤🖤🖤🖤۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تیمور اس عمارت میں رات دیر تک کام کر رہا تھا،سبھی افسران گھروں میں جاچکے تھے بس چند افسر تھے جو نائٹ ڈیوٹی کی وجہ سے ابھی کچھ دیر پہلے آئے تھے،اپنا کام کر کے وہ جب فارغ ہوا تو بیگ سیٹ کر کے نکلنے لگا پر تبھی اسکی نظر سکرین کے آگے لگی بہت سی چئیرز میں سے کونے والی چئیر پر گئی جہاں مِس ہُما بیٹھیں تھیں،یہ یہاں کی لیڈی افسران میں سب سے سینئر تھیں اور اپنا کام کافی دل جمعی سے کرتی تھیں پر ابھی انہیں وہاں بیٹھے سوچوں میں گم دیکھ تیمور کو حیرت ہوئی۔ مِس ہما۔۔۔ انکے پاس آتے ہوئے تیمور نے پکارا تو وہ اسکی طرف متوجہ ہوئیں۔ آپ ٹھیک ہیں؟ اسنے پوچھا جس پر وہ ہلکے سے اثبات میں سر ہلاگئیں۔ اگر کوئی پروبلم ہے تو آپ مجھ سے شئیر کرسکتی ہیں۔۔۔ وہ سنجیدگی سے بولتے ہوئے برابر میں رکھی چئیر پر بیٹھ گیا،وہ جانتا تھا کہ مس ہما بیوہ تھیں سسرالیوں نے گھر سے نکالا تو میکے آگئیں پر گھر میں کمانے والا کوئی نہیں تھا باپ کی پینشن سے تھوڑا بہت گزارا ہوتا اسی وجہ وہ خود کمانے نکلی تھیں،بیمار باپ اور ماں سمیت ایک چھوٹی بہن کے ساتھ وہ مڈل کلاس فیملی سے تعلق رکھتی تھیں پھر بھی ہر وقت خوش رہتی تھیں،پر کچھ دنوں سے انہیں سنجیدگی کے لبادے میں دیکھ تیمور کو تھوڑی تشویش ہوتی اور آج اس نے فیصلہ کیا تھا ان سے وہ پروبلم جانے کا جس کی وجہ سے وہ اتنی غائب دماغی سے ہر کام کررہی تھیں۔ تیمور۔۔۔آپ جانتے ہو میرا کوئی بھائی نہیں اسی لیے میں ہمیشہ آپ کو چھوٹے بھائی کی طرح ٹریٹ کرتی ہوں۔۔۔ کچھ پل کی خاموشی کے بعد انہوں نے بہت ٹہر ٹہر کر بولنا شروع کیا۔ جی۔۔ تیمور مکمل توجہ سے انکی بات سننے لگا چند دن پہلے رات کے تیسرے پہر میری چھوٹی بہن۔۔۔۔ وہ بولتے ہوئے رکی تھیں، بولیں۔۔ تیمور نے کہا وہ۔۔۔وہ میرے ایک کزن کے ساتھ گھر سے بھاگ گئی۔۔۔ہم نے بہت ڈھونڈا پر وہ نہیں ملی۔۔۔اس کزن کے گھر میں گئے تو انکل نے کہا کہ وہ خود کئی دنوں سے گھر پر نہیں ہے۔۔۔رسوائی کے ڈر سے ہم نے کسی کو یہ بات نہیں بتائی۔۔۔پر اب میں نے اپنے طور کافی تفتیش کی جس سے یہی معلوم ہوا ہے کہ وہ لڑکا اسے کہیں بیچ چکا ہے۔ اب کے انکی آواز بھرائی تھی جب کے تیمور آنکھیں پھاڑے انکی بات سن رہا تھا کیونکہ جہاں تک انہوں نے اسے بتایا تھا انکی چھوٹی بہن صرف سترہ سال کی تھی اور اب اسکا محبت کے لیے گھر چھوڑنا تیمور واقعی چکرایا تھا،بہت سنبھلنے کے بعد وہ بولنے کے قابل ہوا۔ بیچ چکا ہے پر کہاں؟ اسکے سوال پر مس ہما چند لمحے چپ رہیں اس لڑکے کا موبائل ہیک کیا تھا جس سے صرف لوکیشن پتا لگی ہے اور کچھ انفورمیشن ملنے سے پہلے ہی ڈسکنیکٹ ہوگیا تھا شاید موبائل اس نے بند کردیا ہے یا پھر کہیں توڑ کر پھینک دیا ہوگا پر اصل پریشانی کا سبب تو وہ لوکیشن ہے۔۔۔ آنسو پوچھتے ہوئے انہوں نے ٹینشن میں تفصیلات بتائیں کیوں۔۔۔کہاں کی لوکیشن پتا چلی ہے؟ تیمور نے تشویش سے پوچھا طاہر علوی کی ایک فیکٹری کی۔۔۔ انکی بات پر تیمور کو اور حیرت ہوئی طاہر علوی کی تو بہت سی فیکٹریاں تھیں اور ان میں جانا کسی عام آدمی کے بس میں نہ تھا۔ آپ۔۔۔آپ فکر مت کریں ہم کوشش کریں گے آپکی چھوٹی بہن سمیت اور بھی لڑکیوں کو بازیاب کرا سکیں۔۔۔ تیمور نے انکی ڈھارس باندھتے ہوئے کہا جس پر وہ خاموش رہیں۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔🖤🖤🖤🖤۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔🖤🖤🖤🖤۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ صبح خود پر کچھ نرم سا محسوس کر کے نتاشہ کی آنکھ کھلی تھی،مندی سی آنکھیں کھولنے پر اس نے جو منظر دیکھا اس پر نتاشہ کی آنکھیں مکمل کھل گئیں،بیڈ جس پر وہ سورہی تھی مکمل گلاب کے پھولوں سے بھرا ہوا تھا اور خود اسکے اوپر بھی چند پتیاں گری تھیں،وہ اٹھ کر بیٹھی تب پیروں پر بھی ٹھنڈا نرم احساس ہوا،نظر نیچے گئی تو نئی خوشگوار حیرت ہوئی،روم کے کارپیٹ پر ہر طرف گلاب کی پتیاں بچھی ہوئی تھیں،وہ حیرت سے ہر طرف دیکھ رہی تھی تبھی ادیان ناشتے کی ٹرے لیتے ہوئے اندر آیا۔ میری سوئیٹ سی وائف کے لیے سوئیٹ سا ناشتہ۔۔۔ وہ مسکراتے ہوئے بول کر ٹرے بیڈ پر رکھا تھا جبکہ نتاشہ حیرت سے اسے دیکھ رہی تھی،وہ تو ناراض تھا اس سے ادیان آپ۔۔۔آپ ناراض نہیں۔۔۔ وہ اسے دیکھتے ہوئے بولنے لگی او میری جان۔۔۔کون بیوقوف شوہر ہوگا جو اپنی کیوٹ سی وائف سے ناراض ہوگا۔۔۔ہاں میں ڈسٹرب تھا پر اب ٹھیک ہوں۔۔۔ اسکی پیشانی چومتے ہوئے ادیان نے کہا کل کی ناراضگی کا شائبہ تک نہ تھا اب اسکے وجیہہ چہرے پر لیکن ادیان مجھے سچ میں نہیں پتا کہ وہ کون۔۔۔ پلیز نتاشہ۔۔۔میں کل کی بات کر کے آج کا دن خراب نہیں کرونگا۔۔۔۔آج میں نے بہت کچھ پلین کیا ہے تمہارے لیے اور ایک خاص بات۔۔۔۔آج میں پووورا دن اپنی وائف کے ساتھ گزارنے والا ہوں۔۔۔ نتاشہ کی بات نرمی سے کاٹتے ہوئے ادیان نے اسکے گرد دونوں بازو حائل کرکے پیار سے کہا سچ۔۔۔۔پر آپکا آفس۔۔ خوشی سے نتاشہ بولنے لگی تھی پر اچانک یاد آنے پر اس نے پوچھا وہ۔۔۔میں نے آج چھٹی لی ہے۔۔۔آخر کو کل میری کیوٹی پائی اتنا روئی ہے۔۔۔اسکا حساب بھی تو برابر کرنا ہے نا اب۔۔۔ اسکے بولنے پر نتاشہ کو شدید حیرت ہوئی،وہ تو رات کو سوچکا تھا پھر اسے کیسے نتاشہ کا رات کو رونا سنائی دیا۔ اپنی بات مکمل کرتے ہی ادیان جھک کر اسکے گال پر لب رکھ گیا جس پر نتاشہ کھل کر مسکرائی تھی۔ چلو اب جلدی سے ناشتہ کرتے ہیں پھر باہر چلیں گے۔۔۔ گال پر سے لب ہٹا کر تیمور نے کہا تو نتاشہ مسکراکر سر اثبات میں ہلاتے ہوئے اٹھ کر واشروم میں گئی۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔🖤🖤🖤🖤۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔🖤🖤🖤🖤۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ آج اسے آٹھ دن ہوگئے تھے یہاں پر آئے ہوئے،اس روِش نامی لڑکی کی بہت کوشش پر اب اس نے تھوڑی بہت اس سے بات کرنی شروع کردی تھی،یہاں پر صرف ایک ٹائم ان لڑکیوں کو کھانا ملتا جن سے بمشکل ہی انکا پیٹ بھرتا،باقی پورا دن وہ کبھی اس جگہ سے نکلنے کی ناکام کوششیں کرتیں تو کبھی تھک ہار کر رونے لگتی،وہ ان سب میں واحد تھی جو بنا چیخے بنا نکلنے کی کوشش کیے بس ایک ہی جگہ پر یونہی بیٹھے رہتی،وہ صرف اپنے خدا کی بارگاہ دعا کرتی کہ بس ایک موقع اسے مل جائے۔ عجیب سے شور پر اس نے سوچوں کے بھنور سے نکل کر دیکھا سب لڑکیاں ایک دوسرے سے تقریباً چپکی ہوئی چیخ رہی تھیں،ان لڑکیوں کی آواز کے ساتھ اسے مردانہ آواز بھی سنائی دی تھی،ازہا کو حیرت ہوئی کیونکہ پچھلے ایک ہفتے سے اس جگہ پر اسے مرد تو دکھے تھے پر وہ خاموشی سے پہراداری کرتے تھے تا کہ ان میں سے کوئی لڑکی بھاگے نہ،پر اب مردوں کی آواز پر وہ کھڑی ہی ہوئی تھی کہ روِش نے اسے پکڑ کر واپس نیچے جھکا دیا۔ کیا ہورہا ہے؟ اس نے روِش سے پوچھا جسکا چہرہ بھی خوف کی وجہ سے پیلا پڑرہا تھا ازہا۔۔۔وہ لوگ پھر آگئے۔۔۔ اسنے سرگوشی میں اِزہا کو کہا جس پر اس نے اچھنبے سے اسے دیکھا کون لوگ؟ تمہیں نہیں پتا۔۔۔یہاں پر ہر ایک یا دو ہفتے بعد تین آدمی آتے ہیں اور وہ ہم میں سے تین لڑکیوں کو اپنے لیے اٹھا کر لے جاتے ہیں۔۔۔۔پھر دوسرے دن وہ ان لڑکیوں کو واپس یہاں پھینک دیتے ہیں۔۔۔ روِش کپکپاتے لہجے میں اسے سب بتارہی تھی،اب کی بار اِزہا کی بھی روح فنا ہوئی تھی۔ اگر۔۔۔ان۔۔انہوں۔۔نے۔۔مج۔۔۔مجھے۔۔ وہ پہلی بار ہکلائی تھی اسی لیے کہہ رہی ہوں اِزہا جھکی رہو۔۔۔۔۔اگر انکی نظر پڑ گئی تو۔۔۔ یہ بات بولتے ہی روِش نے بےساختہ جھرجھری لی اس لڑکی کو اٹھالے۔۔۔ ان میں سے ایک آدمی کی آواز گونجی تھی جس پر روِش نے پلٹ کر دیکھا اسی کے پیچھے ہلکا سا ٹیڑھا ہوکر ازہا نے بولنے والے کی طرف دیکھا پر اسکی آنکھیں پھیلیں تھیں اس آدمی کا اشارہ روِش کی طرف دیکھ کر،روش کا خود کا چہرہ زرد سے سفید پڑگیا تھا۔ اس آدمی کے کہنے پر دوسرا آدمی خباثت سے ہنستا ہوا ان لوگوں کی طرف آنے لگا۔ نہیں۔۔۔چھ۔۔۔چھوڑدو۔۔۔مجھے۔۔چھوڑو۔۔ اسکے چھونے پر روِش روتے ہوئے چیخی تھی پر اس نے زبردستی روش کو اٹھا کر الٹا کیے اپنی کمر پر ڈال لیا،وہ پاگلوں کی طرح خود کو چھڑانے کی کوشش کیے چیخ رہی تھی،ادھر ازہا کے جیسے سماعت معطل ہوگئے تھے،اتنی سی عمر میں یہ سب دیکھنا،اسکا دماغ بری طرح مفلوج ہوا تھا،وہ ساکت نظروں سے ان آدمیوں کو روِش سمیت اور بھی دو لڑکیوں کو لے جاتا دیکھ رہی تھی اچانک اسکی آنکھوں کے سامنے اندھیرا چھایا اور وہ لہرا کر وہی زمین پر گری تھی،اس نیم اندھیر کمرے میں ایک بار پھر لڑکیوں کی رونے اور چیخنے کی آوازیں گونجنے لگیں تھیں۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔🖤🖤🖤🖤۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔🖤🖤🖤🖤۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ایک بھرپور شام گزار کر نتاشہ اور ادیان اب فلیٹ پر پہنچے تھے،وہ خود کو دنیا کی سب سے خوش قسمت لڑکی تصور کررہی تھی،اور کرتی بھی کیوں نہ،ادیان کی شکل میں اسے خدا نے اتنا اچھا شوہر دیا تھا جو اسے خوش رکھنے کے لیے ہر وقت کچھ نہ کچھ کرتا، میں تھک گئی۔۔۔ روم میں آتے ہی نتاشہ نے تھکان زدہ سی ہوکر کہا کیوٹی پائی ایک بات بتاؤ۔۔۔تم ہمیشہ اتنی جلدی تھک کیوں جاتی ہو۔۔۔ وہ اسکے پیچھے آتے ہوئے بولا ساتھ ہی واچ اتار کر کیز اور والٹ سمیت ڈریسنگ پر رکھی کیوں آپ کو لگتا ہے میں جھوٹ بول رہی ہوں۔۔۔ اسکی بات سن کر نتاشہ نے دونوں ہاتھوں کو کمر پر رکھ کر اس سے استفسار کیا ارے نہیں جان۔۔۔میں تو صرف یہ کہہ رہا ہوں کہ بنا میرے کچھ کیے تم تھک جاتی ہو۔۔۔۔چلو آج میں خود تمہیں تھکاتا ہوں۔۔۔ اسکی نازک کمر کو اپنی گرفت میں لیتے ہوئے ادیان نے مسکراتے ہوئے کہا جس پر نتاشہ کے گال سرخ پڑے ادیان۔۔۔ وہ اسے گھوری تھی شرم سے مسکراکر جی ادیان کی جان۔۔ بولتے ساتھ ادیان اس کے لبوں پر جھکنے لگا مگر تبھی اسکا فون رنگ کیا،اسے نرمی سے چھوڑتے ہوئے ادیان نے جیب سے موبائل نکالا ایک منٹ۔۔ نمبر دیکھ کر اس نے کہا ساتھ ہی کال ریسیو کی ہیلو۔۔۔جی سر۔۔۔ جی۔۔واٹ۔۔پر سر ابھی۔۔ کہتے ہوئے مسلسل اسکے ایکسپریشن بدل رہے تھے،نتاشہ جو اسے بات کرتا دیکھ چینج کرنے کے غرض ڈریسنگ روم میں جارہی تھی اب اسکی پریشان زدہ آواز پر رکی تھی۔ کیا ہوا ادیان؟ اسکے فون رکھنے پر نتاشہ نے پوچھا یار مینیجر کا فون تھا۔۔۔کہہ رہا ہے ضروری کام ہے باس نے بلایا ہے۔۔۔ وہ چہرہ بگاڑے بولا اوہ۔۔تو آپ جائیں گے۔۔ نتاشہ نے اسکے پاس آتے ہوئے پوچھا جانا تو پڑے گا۔۔۔پر یار یہ کیا تُک ہوئی۔۔۔چھٹی لی تھی میں نے۔۔۔حد کرتے ہیں باس بھی۔۔۔ بےزاریت سے وہ بولا صاف واضح ہورہا تھا کہ اسکا بلکل دل نہیں کررہا جانے کا اگر ضروری کام ہے تو چلے جائیں ادیان۔۔۔۔پر کوشش کریے گا کہ جلدی آجائیں۔۔۔ وہ اسے سمجھاتے ہوئے بولی ڈر تو اسے بھی لگ رہا تھا ادیان ہمیشہ آفس سے شام کو آجایا کرتا تھا اور اب رات کو اسکا جانا،اکیلے رہنے کا سوچ وہ خود ڈر رہی تھی جلد آؤں گا۔۔۔۔فلحال تم گیٹ مت کھولنا چاہے کوئی بھی آئے پہلے مجھے کال کرلینا۔۔۔اور ڈرنا نہیں۔۔۔اوکے ادیان اٹھ کر ڈریسنگ سے کیز اور والٹ اٹھاتا ہوا بولا ساتھ ہی اسکی پیشانی چومتا ہوا روم سے نکلا کیونکہ پھر سے فون رنگ کرنے لگا تھا جو ضرور مینیجر کا ہی تھا۔ تیمور جو ادیان کے فلیٹ کے باہر دو لیڈی افسران کے ساتھ "Z" کے کہنے پر کھڑا تھا اب ادیان کی دور جاتی کار کو دیکھتے ہوئے "Z" کا نمبر ڈائل کرنے لگا۔ ہیلو سر۔۔۔۔وہ ادیان ابھی نکلا ہے فلیٹ سے۔۔۔ ریسیو کرنے پر تیمور نے ہلکی آواز میں اسے بتایا جاؤ فوراً اور جو کہا ہے وہ کرو۔۔۔ بھاری سرد لہجے میں اسنے کہتے ساتھ کال کاٹی،تیمور نے لیڈی افسران کو اشارہ کیا اور لفٹ کی طرف گیا۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔🖤🖤🖤🖤۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔🖤🖤🖤🖤۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ وہ آفس میں آیا تو اپنے وارڈ پر چند فائنل دیکھ کر اسکا موڈ خراب ہوا،ابھی وہ یہی دیکھ رہا تھا جب اسکی نظر برابر والے وارڈ پر پڑی جہاں زین بیٹھا تمسخر زدہ نظروں سے اسے دیکھ رہا تھا،اسے ایک نظر دیکھ ادیان اپنی سِیٹ پر بیٹھا تھا،اب وہ اسے اگنور کرتا ہوا اپنا کام کرنے لگا تھا۔ ادیان۔۔۔ نسوانی آواز پر ادیان کے چلتے ہاتھ رکے،اس نے پلٹ کر دیکھا تو تھوڑے دور یمنا کھڑی تھی ادیان نے حیران ہوکر اسے دیکھا جانتا تھا نتاشہ کی کزن ہے پر یہاں کیا کر رہی تھی وہ۔ مجھے آپ سے کچھ کام ہے۔۔ یمنا نے اسکے پاس آکر نرمی سے کہا جس پر ادیان نے اسے سوالیہ نظروں سے دیکھا کہو۔۔ آ۔۔۔ادیان۔۔۔میں جانتی ہوں آپ بہت خوددار انسان ہیں اور اپنے بل پر ہی کچھ کرنا چاہتے ہیں۔۔۔ اس نے ہمت کر کے بات کا آغاز کیا یہ غلط نہیں تھا کہ وہ ایک بولڈ اور کونفیڈنٹ لڑکی تھی پر یہاں مقابل کی پرسنیلٹی واقعی ایسی تھی کہ سامنے والے کو سوچ سمجھ کر بولنا پڑتا۔ میں سن رہا ہوں۔۔ وہ کھڑے ہوتے ہوئے بولا ادیان۔۔۔میں یہ نہیں کہہ رہی کہ آپ کم کماتے ہیں۔۔۔آپ برا مت مانیے گا۔۔۔میں صرف اتنا کہنا چاہتی ہوں کہ طاہر انکل کو اپنے بزنس میں مدد کے لیے کوئی مضبوط اور قابل انسان درکار ہے اور انکی نظر میں آپ سے بہتر کوئی نہیں تو اگر ہوسکے تو پلیز اس بارے میں سوچیں کیونکہ انکل کافی پریشان رہ رہے ہیں آج کل۔۔۔اینڈ یو نو۔۔۔نتاشہ کتنا پیار کرتی ہے ان سے۔۔۔ وہ دھیمے مگر عاجزانہ لہجے میں اس سے کہہ رہی تھی جبکہ ادیان کی پرسوچ نظریں اسی پر تھیں۔ رکیں۔۔۔میں آپ کو خود سے بھی زیادہ قابل فرد سے ملواتا ہوں۔۔۔ کچھ لمحے کی خاموشی کے بعد ادیان نے اچانک کہا ساتھ ہی مڑتے ہوئے زین کو دیکھا جسکی تیز آنکھیں جب سے انہیں دونوں پر مرکوز تھیں۔ زین۔۔۔یہ میرا کلیگ ہونے کے ساتھ ساتھ بہت اچھا دوست بھی ہے اور۔۔۔کافی "قابل اور ذہین" بھی۔۔ زین کے طرف اشارہ کر کے ادیان نے یمنا سے کہا وہ حیرت سے زین کو دیکھنے لگی جو سرد نظروں سے ادیان کو دیکھ رہا تھا۔ پر میں آپ کو۔۔۔ یہ بہت قابل ہیں اور مجھے یقین ہے یہ آپکے انکل کی آفر ٹھکرائیں گے بھی نہیں ہے نا زین۔۔۔ ادیان طنزیہ مسکراتے ہوئے ساری بات کہہ کر آخر میں زین سے تائید لینے لگا بلکل۔۔۔ وہ استہزاء انداز میں بولا جبکہ یمنا اب گڑبڑاگئی تھی ان دونوں میں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔🖤🖤🖤🖤۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔🖤🖤🖤🖤۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ڈور بیل ہونے پر نتاشہ کو حیرت ہوئی،وہ کچھ دیر پہلے ہی ادیان کو گیٹ پر چھوڑ کر واپس روم میں آئی تھی۔ شاید کچھ بھول گئے ہونگے۔۔ خود ہی بڑبڑاتے ہوئے وہ لاونج سے ہوتی ہوئی گیٹ پر آئی۔ کیا بھول۔۔۔ نتاشہ کے الفاظ منہ میں ہی رہ گئے سامنے ایک نوجوان کو دیکھ کر جو لگ بھگ 25,26 کا لگ رہا تھا اسی کے پیچھے دو عورتیں کھڑی تھیں۔ آپ کون؟ وہ ان تینوں کو دیکھتے ہوئے پوچھی مس نتاشہ۔۔۔آپ کو ہمارے ساتھ چلنا ہوگا۔۔۔ابھی۔۔۔ تیمور نے سنجیدگی سے کہا تو نتاشہ حیران کن نظروں سے اسے دیکھنے لگی پر کیوں۔۔۔ اس کی آواز بھرپور حیرت میں گھلی تھی وہ ہم ابھی نہیں بتائیں گے۔۔۔فلحال آپ بتائیں خود جانا چاہتی ہیں یا زبردستی لے جائیں۔۔۔ تیمور نے تھوڑا سختی سے پوچھا جس پر نتاشہ بوکھلائی تھی۔ ایک منٹ رکیں۔۔۔میں اپنے یسبینڈ کو کال کرتی ہوں۔۔۔آپ لوگوں کو جو بات کرنی ہے ان سے کرلیں۔۔۔ اسے گھبراہٹ ہونے لگی تھی پیچھے کھڑی ان عورتوں کو دیکھ جو مسلسل اسے گھوررہی تھیں،اپنی بات کہہ کر وہ روم کی طرف گئی۔ پکڑو اسے اور فوراً نیچے لے کر آؤ۔۔۔۔میں کار میں ویٹ کررہا ہوں۔۔۔ تیمور سنجیدگی سے بولتے ہوئے باہر گیا جبکہ وہ عورتیں نتاشہ کے پیچھے، روم میں پہنچ کر اس نے موبائل اٹھایا اور ادیان کا نمبر ڈائل کیا بیل جارہی تھی پر اچانک ان دو عورتوں نے نتاشہ کو پیچھے سے پکڑ لیا،اسکے ہاتھ سے موبائل چھوٹ کر نیچے گِرا تھا۔ دوسری طرف ادیان جو یمنا کو زین کے بارے میں اور بھی باتیں بتارہا تھا نتاشہ کی کال پر اس نے فون ریسیو کیا۔ یہ کیا کررہی ہیں آپ لوگ۔۔۔چھوڑیے مجھے۔۔۔ وہ بوکھلاتے ہوئے بول کر اپنا ہاتھ ان دونوں سے چھڑوانے لگی مگر وہ لوگ زبردستی اسے کھینچ کر باہر لے جانے لگیں۔ چھوڑیے مجھے۔۔۔۔دیکھیے میرے ہسبینڈ کو پہلے آنے دیں۔۔۔آپ لوگ ایسے نہیں کرسکتیں۔۔۔ وہ عورتیں اسکی بات کو نظر انداز کرتے ہوئے زبردستی فلیٹ سے اسے لے جارہی تھیں۔اسکی لگاتار چیختے ہوئے التجاء کرنے کی آواز دوسری طرف فون پر ادیان سکتے کی حالت میں سن رہا تھا، کیا ہوا۔۔۔ یمنا نے اسے یوں موبائل کان سے لگائے کھڑا دیکھ تشویش سے پوچھا جبکہ زین اب زہریلی مسکراہٹ لیے ادیان کو دیکھ رہا تھا۔ نتاشہ۔۔۔ اب اس طرف بلکل خاموشی چھائی تھی تبھی ادیان کے لب پھڑپھڑائے تھے،سیکنڈ کے ہزارویں حصے میں وہ یمنا کے برابر سے ہوتا ہوا وہاں سے بھاگا تھا۔ ادھر یمنا نتاشہ کا نام سن کر ہی بوکھلائی تھی،وہ ٹھیک تو تھی نا۔۔۔ ادیان رکیں۔۔۔میں بھی چلوں گی۔۔ اسکے پیچھے باہر آکر اسے تیزی میں کار میں بیٹھتا دیکھ یمنا نے بلند آواز میں کہا پھر جلدی سے بھاگتے ہوئے آئی اور اسکی کار میں بیٹھی اندر زین لبوں پر زہر خندہ مسکراہٹ سجائے چئیر سے ٹیک لگاکر آنکھیں موند گیا۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔🖤🖤🖤🖤۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔🖤🖤🖤🖤۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

   0
0 Comments